بھوپال،2؍دسمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) بھوپال گیس سانحہ کی 36ویں برسی کے موقعہ پر گیس متاثرین کے ذریعہ سیاہ رات کو یاد کرنے اور اپنوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ دو اور تین دسمبر 1984 کی درمیانی رات کو بھوپال یونین کاربائیڈ کارخانہ سے نکلنے والی ایم آئی سی زہریلی گیس سے ہزاروں لوگوں کی موت ہوئی تھی اور لاکھوں آج بھی زہریلی گیس کے اثرات سے موت اور حیات کے بیچ زندگی کی کشمکش میں جینے کو مجبور ہیں۔ کورونا قہر کے سبب شہر میں رات آٹھ بجے تک سب کچھ بند کر دینے کا سرکاری احکام جاری ہے اس لئے گیس متاثرین نے صبح صادق ہی کینڈل جلا کر اپنوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
بھوپال گیس سانحہ کو دنیا کا سب سے بڑا صنعتی حادثہ کہا جاتا ہے۔ اس حادثہ میں سرپم کورٹ کی رپورٹ کے مطابق حادثہ کی رات پندرہ ہزار دو سو تیہتر لوگوں کی موت ہوئی تھی جبکہ پانچ لاکھ بہتر ہزار چارسو چوہتر لوگ زہریلی گیس کے مضر اثرات سے متاثر ہوئےتھے۔ خاص بات یہ کہ دنیا کے سب سے بڑے صنعتی حادثہ کے متاثرین کو صوبائی اور مرکزی حکومتوں کے ذریعہ کچھ بھی نہیں دیا گیا۔ حادثہ کے وقت فوری ریلیف کے طور پر سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے ذریعہ دو دو سو روپیے انٹریم ریلیف دیا تو گیا تھا مگر حادثہ کے پچیس سال بعد جب گیس متاثرین کو کمپنی کے ذریعہ دئے گئے پیسے سے معاوضہ تقسیم کیا گیا تو انٹریم ریلیف کے نام پر دئے گئے دو دو سو روپیے کو کاٹ لیا گیا۔ یہی نہیں کمپنی ڈاؤ کمیکمل کے ذریعہ پانچ سو ستر بلین ڈالر جو گیس متاثرین کے علاج و معاوضہ کے نام پر دیا گیا تھا اسے بھی حکومت نے فوری طور پر تقسیم نہیں کیا بلکہ اسے بھی تقسیم کرنے میں پچیس سال لگا دئے گئے تھے۔
گیس متاثرین کے ساتھ دھوکہ یہیں پر ختم نہیں ہوتا ہے بلکہ عدالت کے باہر راجیو گاندھی نے گیس متاثرین کے علاج و معاوضہ کے نام پر جو رقم کپمنی سے لی تھی وہ تین ہزار موت اور ایک لاکھ دو ہزار زخمیوں پر مشتمل تھی اور سپریم کورٹ نے اپنی رپورٹ میں مانا کہ حادثہ کی رات پندرہ ہزار دو سو تیہتر لوگوں کی موت ہوئی تھی اور پانچ لاکھ بہتر ہزار چار سو چوہتر لوگ زہریلی گیس سے متاثر ہوئے تھے۔
گیس سانحہ کی چھتیسویں برسی پر بھوپال نیلم پارک میں منعقدہ خراج عقیدت پروگرام میں گیس متاثرین کے ساتھ معذور بچوں نے بھی شرکت کی اور حکومت سے ان کے علاج و معاوضہ کا انتظام کرنے کا مطالبہ کیا۔ چنگاری ٹرسٹ کی کنوینر رشیدہ بی کہتی ہیں کہ چھتیسویں برسی پر ہماری سرکار سے مانگ ہے کہ وہ ملٹی نیشنل کمپنی کی محبت چھوڑ کر اپنے شہریوں کے علاج ومعاوضہ کی فکر کرے۔ جب سپریم کورٹ کی رپورٹ نے ثابت کردیا ہے کہ راجیو گاندھی کے ذریعہ عدالت کے باہر کیا گیا سمجھوتہ کم تھا تو حکومت کو چاہیئے کہ ڈاؤ کیمکل سے اور معاوضہ لے اور گیس متاثرین میں تقسیم کرے ۔ ہم گیس متاثرین کو جو کچھ بھی اب تک حاصل ہوا ہے وہ حکومت کے ذریعہ نہیں بلکہ عدالتوں کی مداخلت سے حاصل ہوا ہے اور پھر اپنے مطالبات کو لیکر عدالت سے رجوع کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ آج پھر ہم نے خشک آنکھوں سے اپنوں کو یاد کرکے خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ اب تو ہماری آنکھوں میں اتنے آنسو بھی نہیں ہیں کہ ہم انہیں اپنوں کی یاد میں بہا سکیں۔
بشکریہ : اردو نیوز 18